منگل، 18 اپریل، 2023

خیرات کی افطاری . افسانچہ



حاجی اقبال اگرچہ گاؤں کے متمول ترین تاجروں میں ایک تھے۔ کھبی ان کے در سے کوئی سائل خالی ہاتھ واپس نہ جاتا۔ لیکن افطار وہ محلے کی مسجد میں ہی کرتے جہاں محلے والوں کے گھروں سے افطار یاں وہاں آتی تھیں۔ کوئی کیلے بھیجتا تو کوئی بھجیئے، کوئی چنے بھیجتا تو کوئی کھجور۔ مؤڈن صاحب یہ مٹی کی سینکوں میں ڈال کر تمام روزہ داروں کے سامنے رکھ دیتے۔ حاجی صاحب کے بچوں کو بڑا غصہ آتاتھا کہ گھر پر نعمت موجود ہے لیکن ابّا جی کو یہی خیراتی افطار کیوں پسند آتی ہے۔ 

ایک دن انہوں نے بتا ہی دیا کہ راز کیا ہے۔ کہا کہ" اّبا جان کے انتقال کے بعد دو وقت کے کھانے کے بھی لالے پڑگئے تھے۔ رمضان آتا تو کچھ رراحت ہوجاتی۔میں میرے حصے کی افطاری کی سینک لے کر سیدھے گھر دوڑتا، وہاں امی جان کے ساتھ روزہ کھولتااور ہماری رات گزرجاتی۔ اب بھی جب افطاری کی سینک میرے ہاتھوں میں آتی ہے، میرے سامنے میری امی جان ہوتی ہیں۔ جس دن افطار ی زیادہ آجاتی وہ خوش ہوکر کھاتیں،جس دن کم ہوتی وہ کہتیں بیٹا آج میری طبیعت سہی نہیں،مجھ نے کھایا نہیں جارہا ہے، تو ہی پلیٹ صاف کردے۔ ہمارے لئے وہ اس وقت من و سلوی سے کم نہ ہوتی۔ آج گھر پر بیٹے بیٹیاں پوتے پوتیاں نواسے نواسیاں سب ہیں، لیکن میری امی جان نہیں۔ یہ ایک مہینہ تو مجھے میری ماں کے ساتھ کچھ دیر کے لئے سہی رہنے دو "۔


علیم خان فلکی


 


 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پانچ ستونوں سے آگے۔ تیسری قسط - کیا پاؤور حاصل کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے؟

پانچ ستونوں سے آگے کی تیسری قسط پیشِ خدمت ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں دین کا  تصوّر صرف  نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور عمرے کے اطراف گھومتا ہے۔ انہی...