جمعہ، 18 اکتوبر، 2024

کیا خلافِ سنّت شادیوں میں شرکت کرنا جائز ہے ؟ بائیکاٹ کے دلائل




ہمارے مولویوں نے دعوت قبول کرنےکی حدیثیں توخوب سنائیں،اس لئےقوم پیٹ بھرنےکےسارے احکاماتِ شریعت پرسختی سےعمل کرتی ہے۔ اِن کوکون سی دعوت قبول کرنا چاہئے اور کون سی نہیں، یہ کبھی بتایا نہیں گیا۔ آج کی شادیوں کی بربادیوں کی پُشت پریہی ہمارا مولوی طبقہ ہےجوایک طرف جہیز اور کھانوں پرخوب تنقید کرتا ہے، لیکن دوسری طف ایک چور دروازہ کھول کردیتا ہے کہ ’’اگرلڑکی والے خوشی سےدےرہےہیں تو جائز ہے‘‘۔ یاد رہےجہاں دعوت قبول کرنا شریعت کا حکم ہے وہیں بعض دعوتوں کو قبول نہ کرنا بھی عین شریعت ہے۔ دلائل ملاحظہ ہوں۔ 

1

دعوت کی جگہ اگرکوئی بُرائی ہوتووہی شخص شرکت کرےجواُس برائی کوختم کرسکتاہو، ورنہ شرکت حرام ہے

(الشیخ محمد بن صالح عثیمینؒ Islamqa.info/ur/answers/22006)

2

حدیث : استفت قلبك ولو أفتاك الناس

 )امام احمد 17545،چہل حدیث امام نووی، صحیح ترغیب البانی 1734)

یعنی اپنےدل یعنی ضمیرسے پوچھ چاہےلوگ تجھےفتویٰ دیں۔

ایسی شادی جس میں منگنی یا بارات یا جہیز،سلامی،ناچ گانے،پٹاخےیافضول خرچی ہو،وہاں اگرنبیﷺ تشریف لائیں تو کیا آپﷺ ایک منٹ بھی وہاں ٹھہرنا پسند کریں گے؟ اگرنہیں توپھرآپ کا وہاں جانا کیامطلب رکھتاہےاپنےضمیرسےپوچھئے۔

3

حدیث : من تشبہ بقوم فھومنھم (سنن أبي داؤد، کتاب اللباس ، ۴۰۳۱) 

یعنی جوجس قوم کی نقل کرےگا وہ اسی قوم کا شمار ہوگا۔

علما جمہور کا اتفاق ہےکہ جہیز،بارات کاکھانا اورمنگنی وغیرہ مشرک سماج کی نقل ہیں۔ لہذا اِن میں بھی شرکت اسی طرح ناجائز ہےجس طرح ویلنٹائین، کرسمس،اور نیوایئر میں ہے۔

4

وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ

سورہ مائدہ آیت ۲

یعنی تعاون کرونیکی اور تقویٰ کےکاموں میں، اور تعاون مت کرو گناہ اور زیادتی کے کاموں میں

کون نہیں جانتاکہ آج کی مشرکوں جیسی شادیوں سےسوسائٹی کوکتنا نقصان پہنچ رہاہے۔ اِن میں تعاون کرنےوالےوہ بھی ہیں جوایسی شادیوں کادعوت نامہ قبول کرتےہیں۔ یہ قرآن کی کھلی نافرمانی ہے۔ 

5

حدیث: جوتم میں سےبُرائی کودیکھے ہاتھ سے روکے ورنہ زبان سے ورنہ دل سے نفرت کرےاوریہ ایمان کاکمزورترین درجہ ہے (مسلم 49)

آج کی شادیوں کی بُرائیوں سےہرشخص واقف ہے لیکن اگرنہ کسی کا ہاتھ اُٹھے، نہ زبان کھلےنہ دل میں نفرت ہو، بلکہ ہاتھ بڑھا کر مسکرا کر رقعہ قبول کرے توکیا یہ منافقت نہیں ہے؟

6

حضرت علیؓ فرماتےہیں کہ ایک بار نبیﷺ کھانےکی دعوت پراُن کےگھرتشریف لائے۔ گھرمیں پردے پرکوئی نقش دیکھ کرفوری واپس پلٹ گئےاور فرمایا ’’نبی کسی ایسےگھرمیں داخل نہیں ہوتے جہاں آرائش و زیبائش ہو۔ (سنن ابوداؤد3755 ابن ماجہ 3360 ، مسند احمد 220-222)

یعنی نبیﷺ نےاپنی چہیتی بیٹی کےگھرکی دعوت کابھی بائیکاٹ کردیا۔ دعوتوں کےبائیکاٹ کااِس سےبڑا جوازاورکیاہوسکتاہے؟

7

حدیث : عبداللہ بن عباسؓ فرماتےہیں کہ نھی النبیﷺ عن طعام المتباریین (ابوداؤد3754 مشکٰوۃ جلد 2صفحہ 279)

یعنی نبیﷺ نے ایک دوسرےسےمقابلہ کرنےوالوں یعنی لوگ کیاکہیں گے کی فکرمیں سینکڑوں مہمانوں کومہنگےشادی خانوں میں جمع کرکے دکھاوا، شان، تکبّر اور بڑائی دکھانے والوں کی دعوت میں کھانےسےمنع کیا ہے۔ 

ایسی شادیوں میں شرکت کرنےوالےدکھاوے اورشان کومضبوط کرتےہیں۔ اورپھرمجبورہوکراپنےگھرکی شادیوں میں یہی سب کچھ کرکے دنیا اور آخرت دونوں خراب کرتےہیں۔

8

حدیث: من کان یومن باللہِ والیوم الآخر فلاتقعد علی مائدۃ تدارعلیھا الخمر (مسند احمد، اسلام میں حلال و حرام ازیوسف قرضاویؒ)

تحقیق مناط کےاستنباطی اصول کے مطابق صرف شراب ہی مخصوص نہیں بلکہ جس دعوت میں بھی منکرات یا حرام کام ہوں، اُس دعوت کا بائیکاٹ کیا جائے

9

ابووائلؓ نےایک دعوت میں لہوولعب یعنی گانےبجانےدیکھے تو فوری یہ کہہ کر واپس پلٹ گئےکہ ’’گانا دلوں میں نفاق پیداکرتا ہے‘‘ (عون المعبود،شرح سنن ابوداؤد کتاب الادب)

امام اوزاعیؒ فرماتےہیں کہ لاندخل ولیمۃ فیھا طبل والامعزات (آپ کے مسائل ازمبشراحمد، آداب الزفاف الشیخ البانی صفحہ166 )

یعنی اہم ایسی دعوتوں میں داخل نہیں ہوتے جہاں طبلہ اور سارنگیاں ہوں

10

عبداللہ بن عمرؓنےایک ولیمےکی دعوت میں دیواروں پرسجاوٹ کےلئےپردے لٹکتےدیکھے، پوچھا کہ’’تونےکعبہ کوکب سےاپنےگھرلابسایا ہے؟‘‘۔ ساتھیوں کوپردےپھاڑدینےکاحکم دیا اور واپس لوٹ گئے (فتح الباری)

حذیفہ بن الیمانؓ نےایک دعوت میں غیراسلامی کپڑے نوٹس کئےاوریہ کہہ کرفوری واپس ہوگئے کہ ’’جوجس قوم کی نقل کرےگا،وہ انہی میں سےشمارکیاجائےگا‘‘۔ (ابن تیمیہؒ اقتضاٗ الصراط المستقیم) 

11

احمدبن حنبلؒ نےایک دعوت میں کرسیوں پرچاندی کی سجاوٹ دیکھی، فوری باہرنکل گئے،میزبان انہیں روکنےدوڑا آیا تو ایک تھپّڑرسید کرکےفرمایا ’’زی المجسوس، زی المجوس (ابن تیمیہ اقتضاٗ الصراط المستقیم) 

یعنی یہ ایرانی آگ پرستوں کی نقل ہے۔ ہمارےخودداراورغیرت مند اسلاف جب دعوتوں میں غیراسلامی چیزیں دیکھتےتوصرف بائیکاٹ ہی نہیں کرتے تھے بلکہ اُن میں میزبان کو تھپّڑ رسید کرنےکی بھی ہمت تھی۔ 

12

مفتی خلیل احمدصاحب شیخ الجامعہ نظامیہ،حیدرآباد کا فتویٰ

مفتی صاحب شامی، کتاب الحظروالاباحہ صفحہ 241 کےحوالےسےفرماتےہیں کہ ’’دعوتِ ولیمہ قبول کرنا سنّتِ موکّدہ ہے بشرطیکہ اس میں لغویات، لہوولعب اور منکرات نہ ہوں‘‘۔ اگرپہلےسےعلم ہوتو بائیکاٹ کریں، جانےکےبعد علم ہوتوفوری واپس لوٹ جائیں۔ (21سپٹمبر2011 روزنامہ سیاست)

13

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ (بقرہ ۱۸۸)

ائے لوگو جو ایمان لائے ہو ایک دوسرے کے مال کو ناجائز طریقے سے مت کھاو

کون نہیں جانتا کہ جوڑےجہیزاوربارات یا منگنی کے کھانوں کولوگ ’’خوشی سے دےرہےہیں‘‘ کہہ کرجائز کررہےہیں، اکثریت مجبوری میں اور کچھ لوگ شان کی خاطر کررہےہیں۔  مفسرین نے باطل کی تفسیرمیں یہی لکھا ہے کہ ایک دوسرےکےمال کو جھوٹ، دھوکہ اورفریب دے کرکھانا۔ ’’خوشی سے‘‘ کے الفاظ بھی جھوٹ اور دھوکہ ہیں۔ یہ خوشی سے نہیں بلکہ ایک سوشیل بلیک میل ہے۔ اس آیت کے نزول کے بعد صحابہؓ  اک دوسرے کے گھرپانی پینے سے بھی ڈرتے تھے۔ لازم ہے کہ اس جھوٹ اور دھوکے کے کھانوں کا رقعہ دیکھ کر ہی شرکت سے معذرت کرلی جائے۔

14

دلائل تواوربےشمارہیں۔ زندہ ضمیروں کےلئےاشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔ جن کےدلوں میں واقعی خوفِ آخرت ہے ان کےلئےاتنےہی دلائل کافی ہیں، ورنہ ہزاردلائل بھی پیش کئےجائیں توباقی سارے ہردلیل میں کوئی نہ کوئی کجی نکال کراِن خرافات کوجائز کرتےرہیں گے، کیونکہ وہ اوران کےباپ دادا ماموں نانا سبھی انہی منگنی،جوڑےجہیز اور کھانوں کے گندےنالوں میں ڈوب کرنکلےہیں۔ اس لئے اسی ضدپراڑے رہیں گے کہ ’’بل نتبعوا ما الفینا علیہ آبائنا‘‘ یعنی ہم تو وہی کریں گے جس پرہم نےاپنے باپ دادا کوپایا ہے۔ 

ہمارےاہلِ حدیث بھائی جن کا منہج ’’کتاب اللہ کتاب السنّہ‘‘ ہے۔ ہمارے بریلوی بھائی جواپنے ’’عاشقِ رسولﷺ، محبِّ اہلِ بیت، حسنی اور حسینی ہونےپرفخرکرتےہیں، اور ہمارےدیوبندی بھائی جوفقہی احکامات کودین و شریعت کی اساس سمجھتےہیں ہمارے شیعہ بھائی جوعشقِ اہلِ بیت میں سینےزخمی کرلیتےہیں، ان تمام سے درخواست ہے کہ صرف یہ طئےکریں کہ کیا شادی کی تمام تقریبات میں مکمل100%  ’’اطاعت یا اتباعِ رسول‘‘ لازمی ہےیانہیں؟ اگر نکاح کی محفل کے علاوہ باقی تمام رسومات میں یہ آزادی ہے کہ رامچندرجی کا جوڑا اور جہیز، لارڈ شیواپاروتی کا کھانا، مہارانی جودھابائی کی منگنی، پھول، بدّے، بارات، دھوم دھڑاکے کئے جا سکتےہیں توجیسا چل رہا ہے چلنے دیں، لڑکیاں لڑکے تباہ ہورہے ہیں تو ہونے دیں، گھر بِک رہےہیں یا سودمیں لوگ ڈوب رہےہیں تو ڈوبنے دیں۔ آپ ایسی شادیوں میں جائیں اورپیٹ بھر کھاکرآئیں، اورعام مولویوں کی طرح فتوے دیتےرہیں کہ ’’اگرلڑکی والے خوشی سےکررہےہیں تو سب جائز ہے‘‘ لیکن اگرآپ کےنزدیک شادی میں مکمل اتباعِ رسولﷺ لازمی ہے توپھرایسی غیراسلامی شادیوں میں شرکت کرنےوالوں کو شرعی حکم بتائیں کہ ایسی شادیوں کا دعوت نامہ قبول کرنا جائز ہے یا نہیں؟خدارا ’’چاہئے‘‘ کا لفظ استعمال نہ کریں کہ پرہیز کرنا چاہئے،نہیں جانا چاہئے، فضول خرچی نہیں کرنی چاہئے وغیرہ۔ سیدھے سیدھے شریعت کے احکام سے استنباط کرکےایک لفظ میں حکم بتائیں کہ ’’جائز یا ناجائز‘‘

علیم خان فلکی

صدرسوشیوریفارمس سوسائیٹی آف انڈیا

حیدرآباد 9642571721

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پانچ ستونوں سے آگے۔ تیسری قسط - کیا پاؤور حاصل کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے؟

پانچ ستونوں سے آگے کی تیسری قسط پیشِ خدمت ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں دین کا  تصوّر صرف  نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور عمرے کے اطراف گھومتا ہے۔ انہی...