اب نہ وہ میں رہا اور نہ وہ چہرہ میرا
میری پہچان کو بس نام ہی ٹھہرا میرا
جاگتی آنکھوں کے خوابو مجھے اب سونے دو
کچھ تو نیندوں کا بھی ہو قرض تو ہلکا میرا
قرض خواہوں کی طرح یا تو پڑوسی جیسا
زندگی تجھ سے رہا اور کیا رشتہ میرا
یا زبانوں پہ ہوں یا دل یا ذہن میں سب کے
کوئی محفل ہو وہاں رہتا ہے چرچا میرا
تھک گیا ہوں میں بہت راستے سب کے چلتے
کاش کچھ دور چلے کوئی تو رستہ میرا
ڈہ گئی عمر بناتے ہوئے جس گھر کو علیم
میں نہیں رہتا وہاں رہتا ہے ملبہ میرا
علیم خان فلکی۔ حیدر آباد
9642571721

کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں