اتوار، 8 اکتوبر، 2023

غزل


اب نہ وہ میں رہا اور نہ وہ چہرہ میرا 

میری پہچان کو بس نام ہی ٹھہرا میرا 


جاگتی آنکھوں کے خوابو مجھے اب سونے دو 

کچھ تو نیندوں کا بھی ہو قرض تو ہلکا میرا 


قرض خواہوں کی طرح یا تو پڑوسی جیسا 

زندگی تجھ سے رہا اور کیا رشتہ میرا 


یا زبانوں پہ ہوں یا دل یا ذہن میں سب کے 

کوئی محفل ہو وہاں رہتا ہے چرچا میرا 


تھک گیا ہوں میں بہت راستے سب کے چلتے 

کاش کچھ دور چلے کوئی تو رستہ میرا 


ڈہ گئی عمر بناتے ہوئے جس گھر کو علیم 

میں نہیں رہتا وہاں رہتا ہے ملبہ میرا 


علیم خان فلکی۔ حیدر آباد 

9642571721





 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پانچ ستونوں سے آگے۔ تیسری قسط - کیا پاؤور حاصل کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے؟

پانچ ستونوں سے آگے کی تیسری قسط پیشِ خدمت ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں دین کا  تصوّر صرف  نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور عمرے کے اطراف گھومتا ہے۔ انہی...