بدھ، 13 نومبر، 2024

ناانصافی

 



بہت دکھ ہوتا ہے جب بھی جیل جاتا ہوں۔ جی؛ مجھے قیدیوں کی کونسلنگ کے لئے وہاں بلایا جاتا ہے۔ ان میں اکثریت چوروں کی ہوتی ہے۔کسی نے مالک کے اعتبار کا فائدہ اٹھا کر دھوکہ دیا، کسی نےراہ چلتےکسی کی جیب پرہاتھ ڈال دیا۔    کسی نےخالی زمین یا گھرپرقبضہ کرلیا توکسی نے بلیک میلنگ کی۔ کوئی مولوی بناہوا توکوئی فلمی ویلن بنا ہوا۔ مگرکسی نےکبھی یہ نہیں قبولا کہ ہاں میں نےدھوکہ دیاہے۔ سارےیہی کہتےہیں کہ انہیں  پھنسایا گیاہے۔ مجھےان کی اخلاقی گراوٹ پردکھ نہیں ہوتا بلکہ مجھےتوان سے ہمدردی پیداہوجاتی ہےاس لئے کہ ان کااصل جرم یہ نہیں کہ انہوں نےجرم کیا۔ اصل جرم تو ان قانون کےمحافظوں کا ہے جنہوں نے انہیں پکڑا اور جرم ثابت کرکے اپنی کارکردگی دکھادی۔ ورنہ سوچئےاگرسارےمجرم اسی طرح پکڑ لئےجائیں توپورا ملک جیل بن جائے۔ کون ہےجو کسی نہ کسی کودھوکہ نہیں دےرہا ہے؟ سیاستدان کیاوقف کی زمینیں نہیں لوٹ رہےہیں؟ ڈاکٹرکیامریضوں کووینٹیلیٹرپرنہیں لوٹ رہےہیں؟ اسکول والے، پولیس والے،بلدیہ والے،سرکاری دفتروں والے،کنسٹرکشن والے، مسجدومدرسہ والے،دلہاوالے، دلہن والے،رشتے لگانےوالے، یہ تمام ’’والے‘‘ والیانِ ریاست بن کرآزاد گھوم رہےہیں اورکسی نہ کسی کولوٹ رہےہیں۔ ان تمام کو آزاد چھوڑدینا اورانہی کےقبیلےکے چند ایک بےچارے معصوم ناتجربہ کاروں کو پکڑکر جیلوں میں بندکردینا، بند کرکے سالوں بھول جانا ۔ کیا یہ ناانصافی نہیں ہے؟

 علیم خان فلکی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

پانچ ستونوں سے آگے۔ تیسری قسط - کیا پاؤور حاصل کرنے کی کوشش کرنا غلط ہے؟

پانچ ستونوں سے آگے کی تیسری قسط پیشِ خدمت ہے۔ لوگوں کے ذہنوں میں دین کا  تصوّر صرف  نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج اور عمرے کے اطراف گھومتا ہے۔ انہی...